ا رے باپ رے گرمی آئی
سورج نے پھر ڈھائی
قیامت
سب لوگوں پر آئی آفت
اُلّو تک کو آیا
پسینہ
سر پر آیا جون مہینہ
برف پہ لیٹی چوہیا
تائی
ارے باپ رے گرمی آئی
سَو سَو بار گلہری
رانی
پیتی رہتی فِرج کا
پانی
ہفتہ ہو، اتوار کہ
منگل
گیدڑ پیتا ٹھنڈی بوتل
بھالو کے گھر فَین
نہیں ہے
اس کو بالکل چین نہیں
ہے
کچھوے کی اچھی پوزیشن
اس کا گھر ایئر
کنڈیشن
دھوپ میں ننھی چھتری
لے کر
بندر جی جاتے ہیں
دفتر
بھوک نہیں، ہاں پیاس
کا مارا
ہانپتا ہے کتنا بے
چارا
چپ سادھے ہیں مینڈک
بھائی
ارے باپ رے گرمی آئی!
2 comments:
ہا ہا ۔۔ بالو کے گھرف فین نہیں ہے۔۔
دلچسپ !
بہت شکریہ جناب سیف قاضی صاحب کہ آپکو نظم پسند آئی
ایک تبصرہ شائع کریں